تعارف
مقدمہ بازی میں مصروف یا مقدمہ بازی کیلئے پر تول رہے دوستوں کی رہنمائی کی غرض سے یہاں کچھ اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے امکان ہے کہ وہ عدالتی بھول بھلیوں میں بھٹکنے سے بچ جائیں گے اور انصاف تک پہنچنے میں ہونے والی تاخیر کم ہو سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی عدالتوں میں لوٹ مار کرنے والے لوگوں (وکیل، منشی، عدالتی عملہ، ٹاؤٹ) کے طریقہء واردات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور سب سے اہم موضوع ”مقدمہ بازی سے بچا کیسے جائے“ پر ایک تفصیلی مضمون ہے۔
مزید یہاں کچھ احتیاطی تدابیر بھی بیان کی گئی ہیں کہ اگر عدالت کی راہ کسی کیلئے ناگزیر ہی ہوجائے تو اسے کس تیاری کے ساتھ عدالت جانا چاہیے۔
اِن صفحات میں عدالتی مسائل پر بحث کرکے اِن کا حل تجویز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی عدالتی معاملات اور وکالت کے حوالے سے کچھ حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے، جو بہت تکلیف دہ اور انتہائی افسوسناک ہیں مگر ان کو زیرِبحث لائے بغیر چارہ بھی نہیں کہ عوام الناس ان باتوں سے لاعلم ہونے کی وجہ سے ایک مستقل عذاب میں مبتلا ہیں۔ یہاں تحریر الفاظ سے کسی کی دل آزاری مقصود نہیں، اس کاوش کا نیک نیتی کے ساتھ مقصد محض یہی ہے کہ اپنے اور ماہرین کے مشاہدات کو سامنے رکھتے ہوئے عدالتی بھول بھلیوں میں بھٹکنے والے عام لوگوں کی خواری کو کم کرنے کیلئے کچھ کیا جاسکے اور انصاف تک پہنچنے میں ہونے والی تاخیر کو کم کرنے میں مدد دی جاسکے۔زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح عدالت اور وکالت میں بھی لوٹ مار کیلئے مختلف حربے استعمال ہوتے ہیں، جن کو جان لینے سے عدالت جانے والا کوئی بھی شخص پہلے سے ذہنی طور پر تیار ہو گا کہ مجھے اس طرح کی صورتحال سے واسطہ پڑ سکتا ہے اور میں نے اس سے یوں نبرد آزما ہونا ہے۔ یہاں پر عام آدمی کیلئے عدالت اور وکالت سے متعلق انتہائی بنیادی معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تا کہ اُسے شکاریوں کے طریقہء واردات سے آگاہ کیا جا سکے اور وہ کسی ٹاؤٹ (شکاری) کو بیچ میں ڈالے بغیر قابل وکیل تک پہنچ کر اپنے حقوق کا دفاع کر سکے۔ اس کے ساتھ ہی وہ وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں جن کی وجہ سے عدالتوں میں سچ کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ تمام موضوع ایک دوسرے سے کسی نہ کسی حوالے سے جڑے ہُوئے ہیں اس لئے کئی جگہ کچھ باتوں کی تکرار بھی نظر آ سکتی ہے۔ ان ہی صفحات میں قرآن مجید کی کچھ آیات کے حوالے بھی دیے گئے ہیں، غیر مسلم دوست اِن کو نظرانداز کر کے اپنے عقیدہ کی تعلیمات کے مطابق اِن سے متعلقہ معاملات کو دیکھ سکتے ہیں۔ان مضامین کا مقصد وکلاء، ججوں اور عدالتی نظام کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا بھی ہے۔ کچھ باتیں بظاہر غیر متعلقہ ہیں مگر کسی نہ کسی حوالے سے ان کا تعلق بھی زیرِ بحث مسائل کے ساتھ ہی ہے اگر کوئی لفظ تلخ یا تُرش محسوس ہو تو اسے زبان و بیان کے حوالے سے میری نالائقی جان کر در گذر فرما دیجئے گا کہ
زیست کی سچائیوں کا زہر پی جانے کے بعد
تلخیوں کے ذائقے میری زباں پر رہ گئے
کاشف شہزاد زیدی ایڈووکیٹ
Comments
Post a Comment