جرائم سے متعلق مقدمات

نفرت ایک آگ ہے جو جلاتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیتی ہے
جرائم سے متعلق مقدمات( فوجداری مقدمات)
 فوجداری مقدمات میں چوری ، ڈکیتی، دھوکہ، فراڈ، لڑائی جھگڑا وغیرہ سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔ چوری، ڈکیتی، دھوکہ اور فراڈ جیسے معاملات میں آپ جس قدر زیادہ محتاط ہوں گے اُتنی ہی زیادہ بچت کے امکانات ہیں مثلاً رات کو سفر ، گھر کے دروازوں کے معاملے میں بے احتیاطی، اور اجنبی لوگوں پر اعتماد ایسے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ جب کہ لڑائی جھگڑابعض صورتوں میں خواہ مخواہ گلے پڑ جاتا ہے ۔اس سے بھی بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں، اِس حوالے سے ایک اکتباس نظر سے گذرا کہ چائینیز مارشل آرٹس (خالی ہاتھ لڑائی کا چینی فن)میں لڑائی کے 350 گُر ہیں اور ٹریننگ کے آخر میں استاد لڑائی کا بہترین گُر بتاتے ہیںاور وہ بہترین گُر یہ ہے کہ ’’جہاں پر لڑائی ہو رہی ہو وہاں سے بھاگ جائو‘‘۔یعنی لڑائی سے آپ نے خود بچنا ہے
ڈاکٹر وسیم سرور کتان کی کتاب ’ ’ آگ ‘‘ سے یہ چار خوبصورت مصرعے زندگی گذارنے کی راہ دکھاتے ہیں
                       دوستو! تم کو اگر       زندگی منظور ہے              درگذر آئین ہے        بندگی منشور ہے
 اور غصہ پینے والے، اور لوگوں سے درگذر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں (سورۃ اٰل عمران آیت 133)
مقدمہ بازی سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ زندگی کے چھوٹے موٹے معاملات میں درگذر سے کام لیں، بدتمیز لوگوں کی چھوٹی موٹی بے ہودگیاں نظر انداز کر دیں، حتیٰ کہ تھوڑا بہت نقصان بھی اُٹھانا پڑے تو برداشت کر لیں مگر عدالت کی طرف آنے سے گریز کریں۔
 پس جس نے معاف کیا اور صلح کی تو اُس کا اجر اللّہ کے ذمّے ہے۔(سورۃ الشورٰی آیت 40)
جنگ کو ختم کر دیں ورنہ جنگ آپ کو ختم کر دے گی۔جے ایف کینیڈی
کسی سے بدلہ لینے میں جلدی نہ کرو اور کسی کے ساتھ نیکی کرنے میں تاخیر نہ کرو۔
 ایک لمحے کی جذباتیت بعض اوقات اس قدر نقصان دہ ہوتی ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ عدم برداشت کے حوالے سے جو کچھ میری نظر سے گذرا ہے وہ انتہائی ہولناک ہے مثلاً ایک گائوں میں راستے کیلئے ایک مرلہ جگہ پر جھگڑا ہوا، جس میں ایک آدمی قتل ہو گیااور مقدمہ بازی شروع ہو گئی ، دونوں گھروں نے تین، تین ایکڑ زمین (ایک ایکڑ برابر 160مرلے) فروخت کر کے کیس کی پیروی کی، دو سال تک مقدمہ چلنے کے بعد صلح ہوئی تو قاتل کو قتل کا معاوضہ دینا پڑا اور مقتول کے وارثوں کو معاوضے کے ساتھ ایک لاش حصے میں آئی اور مقدمہ بازی کے دوران دونوں فریقین نے لاکھوں روپے خرچ کرنے کے علاوہ جو بے آرامی بھگتی وہ الگ ہے ۔ایسے بے شمار واقعات آپ کو اپنے قرب و جوار میں بھی دیکھنے کو ملیں گے جن سے پتا چلتا ہے کہ ایک لمحے کی معمولی سی عدم برداشت کے نتائج کس قدر تباہ کن ہوتے ہیں۔اور ان لڑائی جھگڑوں سے یہ بھی واضع نظر آتا ہے کہ
رولے کدوں نیں تھاواں دے
 جھگڑے  سب  اناواں   دے
اس وقت تک کوئی فیصلہ نہ کرو جب تک تمھارے خون کی گردش اور دل کی دھڑکن پرسکون نہ ہو جائے۔
 اسی طرح ہمارے بہت سے جھگڑے سنی سنائی باتوں کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں، اس حوالے سے وہ حدیث یقینا آپ کی نظروں سے گذری ہو گی کہ ’’کسی شخص کے جھوٹا ہونے کیلئے یہ ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بغیر تصدیق کے آگے بیان کر دے‘‘لہٰذاہمیں چاہیے کہ کسی بھی سنی سنائی بات پر کوئی ردِ عمل ظاہر کرنے سے پہلے تصدیق ضرور کر لیں، لڑائی تو کسی بھی وقت شروع کی جا سکتی ہے۔ اور لڑائی کا انجام شاعر (غالباً صوفی غلام مصطفٰے تبسم) نے کچھ یوں بیان کیا ہے!
 ایک  تھا  تیتر،  ایک  بٹیر   لڑتے میں تھے  دونوں  شیر
لڑتے  لڑتے  ہو گئی  گُم   ایک کی چونچ اور ایک کی دُم
  انٹر نیٹ (یوٹیوب) پر سرائیکی زبان کی ایک خوبصورت رومانٹک نظم پڑی ہے جس کا پہلا مصرعہ حسبِ حال ہے، شاعر سیفل صاحب اپنے محبوب سے کہتے ہیں’’ونجھ ولا سوچ گھِن‘‘ یعنی اے میرے محبوب! پیار کی راہ بہت کٹھن ہے جائو ایک بار پھر سوچ لو۔ یہاں پر پھر میں دہرانا چاہوں گا کہ آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ خارزارِ عدالت میں داخل ہونے سے پہلے ایک بار اور سوچ لیں
پیمائش کرنے کے بہت سارے موقعے ہوتے ہیں مگر کاٹنے کا صرف ایک ہی موقع ہوتا ہے
  لیکن تمام احتیاطوں اور کوششوں کے باوجود اگر آپ یہ سمجھیں کہ مقدمہ بازی کے علاوہ کوئی اور رستہ باقی نہیں یا آپ کے خلاف کسی نے کیس کر دیا ہے تو اس صورت میں بہتر یہ ہی ہے کہ جلد از جلد کسی قابل، ذمہ دار، محنتی اور دیانتدار وکیل سے ملیں۔

Comments

Popular posts from this blog

مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار

تعارف