فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے غلط فہمیاں

فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیاں

 کہا جاتا ہے کہ دو طرح کے لوگ معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں، ’’ایک وہ جو جانتے ہیں اور نہیں بولتے اور دوسرے وہ جو نہیں جانتے اور بولتے ہیں‘‘
گُنجھل پیندے نیں عقلاں والے جی جد رل کے بہندے نیں  گُنجھل پیندے نیں۔
(شاعر علی شاکر چونیاں)
عدالتی نظام پر تبصرے کرنے والے لوگوں کی اکثریت ایسے ہی اشخاص پر مبنی ہے جو قانون اور عدالتی نظام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے مگر اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہوئے ہر چیز پر تبصرہ اور تنقید اپنا پیدائشی حق سمجھ کر عدالتی نظام کے بارے میں بھی اپنی ناپختہ رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں، جس سے عوام الناس غلط فہمی کا شکار ہو کر ان کے کہے کو سچ سمجھ لیتے ہیں۔ ایسے ہی جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں ایک غلط خیال بہت حد تک پختہ ہو چکا ہے کہ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے ذمہ دار صرف اور صرف جج صاحبان ہیںحالانکہ یہ سچ نہیں ہے۔ یہ پروپیگنڈا کرنے میں میڈیا کا کردار زیادہ ہے کیونکہ یہ ایسے لوگوں کو لا کر بٹھا لیتے ہیں جو نہ تو قانون کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہی عدالتی طریقہء کار کے بارے میںکوئی علم رکھتے ہیں۔مزید یہ کہ پروگرام کرنے والوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ ہر بات کو مکمل واضع کر سکیں، نتیجہ
میری پہلی سمجھ بھی جاتی رہی   مجھ کو اس کثرت سے سمجھایا گیا
  اخبارات کے بعض کالم نگار اور ٹی وی پر کچھ پروگراموں کے میزبان اور مہمان جو اپنی علمیت کا رعب جھاڑنے کیلئے فیصلوں میں تاخیر کی ذمہ داری عدالتوں پر ڈالتے ہیں اُن سے کوئی یہ سوال کرے کہ کیا ایک قابل ترین سیاستدان ایک پیشہ ور حجام کی طرح بال کاٹ سکتا ہے؟ کیا ایک پیشہ ور حجام کار کا انجن ٹھیک کر سکتا ہے؟ کیا ایک قابل ترین ڈاکٹر فصلوں میں درست طور پر کھاد اور بیج ڈال سکتا ہے؟ کیا ایک قابل تریں وکیل اپینڈکس کا آپریشن کر سکتا ہے؟ اب اِن تمام مذکورہ اشخاص کی اپنے متعلقہ شعبوں کے علاوہ دیگر شعبوں کے بارے میں رائے کی کیا اہمیت ہو گی؟ کبھی کبھار ایسا ہو جاتا ہے کہ کسی ایک آدھ مقدمہ میں عدالت کی طرف سے تاخیر ہوتی ہے ورنہ اکثر و بیشتر جج مقدمات کے جلد فیصلوں میں ہی دلچسپی رکھتے ہیں۔ کیونکہ مقدمات کے جلد فیصلے ہی ججوں کے اپنے فائدے میں بھی ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ زیادہ کیس ہونے کی وجہ سے عدالت کو کیس ملتوی کرنے پڑتے ہیں۔ 

Comments

Popular posts from this blog

مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار

تعارف