سرکاری ملازمین کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر


جس دن انہیں عذاب ان کے اوپر سے اور پائوں کے نیچے سے ڈھانپے گا تو ارشاد ہو گا کہ چکھو اپنے کیے کا مزا۔ سورۃ ۲۹ العنکبوت آیت
۵۵
سرکاری ملازمین کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر
 مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی ایک بہت بڑی وجہ سرکاری ملازمین بھی ہیں، بہت سارے مقدمات میں فریقینِ مقدمہ کے علاوہ سرکاری اداروں کے ملازمین نے بھی بطور گواہ پیش ہونا ہوتا ہے، کوئی دستاویز یا کوئی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے۔ اور یہ ملازمین عدالتوں کی طرف سے بار بار حکم ملنے کے باوجودتعمیل نہیں کرتے جس کے نتیجے میں مقدمات التواء کا شکار رہتے ہیں۔ اِس میں کچھ تو ججوں کی نرمی کا بھی عمل دخل ہے اور کچھ خرابیاں قانون کی بھی ہیں، جج جب بھی کسی ایسے شخص کے خلاف کاروائی کرتے ہیںتو کہیں قانون آڑے آ جاتا ہے اور کہیں سفارش۔ دوسرا یہ کہ ہمارے ملک میں عدالتوں کے احترام کا کلچر ہی نہیں ہے اور نہ ہی حکمرانوں نے اس سلسلے میں کبھی کوئی کوشش کی ہے الٹا ہمارے سیاسی ٹولے نے اکثر عدالتوں کی بے حرمتی ہی کی ہے جس کی وجہ سے عام لوگ  اور سرکاری ملازمین بھی عدالتی احکامات کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ جج صاحبان کا نرم رویہ بھی خرابی کا باعث ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتی احکامات کی بر وقت تعمیل کو ہر حال میں یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کی جائے اور ججوں کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ اس معاملے میں ذرا بھی نرمی سے کام نہ لیں۔اور ہر بڑے چھوٹے شخص کے خلاف بلا امتیاز کاروائی ہو۔ ملازمین کو عدالتیں ان کے اعلیٰ افسران کے ذریعے بلوائیں تا کہ وہ ان کو عدالت جانے کیلئے پابند کر سکیں۔ اور وہ ملازمین جو اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر کے عوام کا نقصان کریں اُن کے خلاف کاروائی شروع کروانے کا اختیار متاثرہ اشخاص کو ہونا چاہیے نہ کہ سرکاری افسران کو۔ ساتھ ہی ایسے ملازمین کو بھاری جرمانے کیے جائیں اور متاثرہ اشخاص کو نقصان کی صورت میں ہرجانہ دلوایا جائے۔افسران اکثر ایسے ملازمین کے خلاف کاروائی نہیں کرتے جس سے ان کے حوصلے بڑھتے رہتے ہیں۔

جو چیز بُری ہے اسے یا تو درست ہو جانا چاہیے یا مٹ جانا چاہیے، تیسری بات کیا ہو سکتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار

تعارف