کلائنٹ کی طرف سے سنگین غلطیاں


غلطیاں کرنا کامیابی کی طرف پہلا قدم نہیں بلکہ غلطیوں کی اصلاح کرنا کامیابی کی طرف پہلا قدم ہے

کلائنٹ کی طرف سے سنگین غلطیاں
 مقدمہ کسی اور شہر میں زیرِسماعت ہو اور وکیل کسی اور شہرسے لے جانا۔ وکلاء کے منشیوں سے مشورہ کرنا، وکلاء کے منشیوں یا عرضی نویسوں سے درخواستیں لکھوانا، یہ عرضی نویس بھی قانون سے ناواقف ہونے کی بنا پر اکثر کیسز کا بیڑا غرق کرنے کا باعث بنتے ہیں، کیوں کہ انہی درخواستوں پر کیس نے آگے چلنا ہوتا ہے اور جب پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھی جائے تو دیوار کیسے سیدھی تعمیر ہو سکتی ہے۔۔ تنازعات کی ابتداء میں قابل وکیل سے مشورہ نہ کرنا۔ صرف ایک ہی وکیل سے مشورہ کر نا۔ غیر متعلقہ لوگوں کو بھی مقدمہ میں گھسیٹ لینا۔ کچھ لوگ منشیوں کا کام (نقول تیار کروانا، عدالتوں میں بھاگ دوڑکرنا) خود کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح زیادہ اخراجات کر بیٹھتے ہیں اور ساتھ ہی زیادہ تکلیف اور پریشانی بھی اُٹھاتے ہیں۔ اگر محسوس ہو کہ منشی زیادہ لوٹ کھسوٹ کی کوشش کر رہا ہے تو پھر معاملہ اپنے ہاتھ لینے میں کچھ مضائقہ نہیں یا اس بارے میں اپنے وکیل سے بات کی جا سکتی ہے۔لیکن کوشش کی جائے کہ منشی کے ساتھ اچھی انڈرسٹینڈنگ قائم رہے جس سے کافی آسانیاں بھی حاصل ہوتی ہیں۔کیونکہ منشی کچھ معاملات میں وکلاء سے بھی زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے کیس کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ با خبر رہا جا سکتا ہے نیز دیر سویر کی صورت میں بھی کلائنٹ کے مفادات کی بھر پور نگرانی کر سکتے ہیں ۔ لیکن اس کے لئے کسی خاص منشی کی ضرورت نہیں ہوتی،مگر آپ کے وکیل والا منشی اس حوالے سے زیادہ موزوں شخص ہے کیوں کہ اُس کے پاس آپ کے کیس کے بارے میں کسی دوسرے شخص سے زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔

وہی ہے کہ اپنے بندے پر روشن آیتیں اُتارتا ہے تا کہ تمہیں اندھیروں سے اُجالے کی طرف لے جائے۔ پارا ۲۷ سورۃ الحدید آیت ۹

Comments

Popular posts from this blog

مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار

تعارف