Posts

تعارف

Image
 مقدمہ بازی میں مصروف یا مقدمہ بازی کیلئے پر تول رہے دوستوں کی رہنمائی کی غرض سے یہاں کچھ اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے امکان ہے کہ وہ عدالتی بھول بھلیوں میں بھٹکنے سے بچ جائیں گے اور انصاف تک پہنچنے میں ہونے والی تاخیر کم ہو سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی عدالتوں میں لوٹ مار کرنے والے لوگوں (وکیل، منشی، عدالتی عملہ، ٹاؤٹ) کے طریقہء واردات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے اور سب سے اہم موضوع ”مقدمہ بازی سے بچا کیسے جائے“ پر ایک تفصیلی مضمون ہے۔  مزید یہاں کچھ احتیاطی تدابیر بھی بیان کی گئی ہیں کہ اگر عدالت کی راہ کسی کیلئے ناگزیر ہی ہوجائے تو اسے کس تیاری کے ساتھ عدالت جانا چاہیے۔ اِن صفحات میں عدالتی مسائل پر بحث کرکے اِن کا حل تجویز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی عدالتی معاملات اور وکالت کے حوالے سے کچھ حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے، جو بہت تکلیف دہ اور انتہائی افسوسناک ہیں مگر ان کو زیرِبحث لائے بغیر چارہ بھی نہیں کہ عوام الناس ان باتوں سے لاعلم ہونے کی وجہ سے ایک مستقل عذاب میں مبتلا ہیں۔ یہاں تحریر الفاظ سے کسی کی دل آزاری مقصود نہیں، اس کاوش کا نیک نیتی کے س...

میری ایک نظم "کالا کوٹ"

کالا کوٹ میرے چیمبر ول نہ آ http://vm.tiktok.com/fMKmLo/ http://vm.tiktok.com/fMKmLo/

اختتام

Image
اختتام اور میں اپنے نفس کو بے قصور نہیں بتاتا، بے شک نفس تو بُرائی کا بڑا حکم دینے والا ہے، مگر جس پر میرا ربّ رحم کرے۔ سورۃ ۱۲ یوسف آیت ۵۳                 کون ستارے چھُو سکتا ہے                    راہ میں سانس اٹک جاتی ہے  دوستو! میں نے اپنے مشاہدے کو سامنے رکھتے ہوئے عدالتی بھُول بھلیوں میں آ پھنسنے والوں کی راہنمائی کی غرض سے یہ چند لائنیں تحریر کی ہیں، عدالت اور وکالت سے منسلک قابل لوگوں سے بھی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، مگر پھر بھی احساس ہو رہا ہے کہ یہ کاوش ناکافی ہے،آپ سے التماس ہے کہ ان صفحات میں پائی جانے والی خامیوں اور کوتاہیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے اپنی رائے، مشورے اور راہنمائی سے ضرور نوازیں تاکہ اس میں مزید بہتری لائی جا سکے۔ (خدا اُس شخص پر رحمت فرمائے جو مجھے میرے عیب بتاتا ہے) بشرط فرصت کوشش کروں گا کہ اِن موضوعات پر سینئر وکلاء اور قابل جج صاحبان کی آراء شامل کر کے اسے کتابی شکل دی جائے۔ ہم داستانِ عشق مکمل نہ کر سکے         ...

سرکاری ملازمین کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر

جس دن انہیں عذاب ان کے اوپر سے اور پائوں کے نیچے سے ڈھانپے گا تو ارشاد ہو گا کہ چکھو اپنے کیے کا مزا۔ سورۃ ۲۹ العنکبوت آیت ۵۵ سرکاری ملازمین کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر  مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی ایک بہت بڑی وجہ سرکاری ملازمین بھی ہیں، بہت سارے مقدمات میں فریقینِ مقدمہ کے علاوہ سرکاری اداروں کے ملازمین نے بھی بطور گواہ پیش ہونا ہوتا ہے، کوئی دستاویز یا کوئی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے۔ اور یہ ملازمین عدالتوں کی طرف سے بار بار حکم ملنے کے باوجودتعمیل نہیں کرتے جس کے نتیجے میں مقدمات التواء کا شکار رہتے ہیں۔ اِس میں کچھ تو ججوں کی نرمی کا بھی عمل دخل ہے اور کچھ خرابیاں قانون کی بھی ہیں، جج جب بھی کسی ایسے شخص کے خلاف کاروائی کرتے ہیںتو کہیں قانون آڑے آ جاتا ہے اور کہیں سفارش۔ دوسرا یہ کہ ہمارے ملک میں عدالتوں کے احترام کا کلچر ہی نہیں ہے اور نہ ہی حکمرانوں نے اس سلسلے میں کبھی کوئی کوشش کی ہے الٹا ہمارے سیاسی ٹولے نے اکثر عدالتوں کی بے حرمتی ہی کی ہے جس کی وجہ سے عام لوگ  اور سرکاری ملازمین بھی عدالتی احکامات کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ جج صاحبان کا نرم رویہ بھی خرابی ...

ججوں کے خوف زدہ ہونے کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر

اور ناپو ، تو پورا ناپو، اور برابر ترازو سے تولو،  یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا ہے۔  سورۃ ۱۷ بنی اسرائیل آیت ۳۵ ججوں کے خوف زدہ ہونے کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر  مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے ایک اہم عنصر ججوں کا وکلاء سے خوف زدہ ہونا بھی ہے۔تمام تو نہیں مگر ججوں کی اکثریت وکلاء کی ایک مخصوص جماعت کی بدمعاشیوں کے باعث خوف زدہ بھی رہتی ہے جس کی وجہ سے بھی مقدمات تاخیر کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ چونکہ وکلاء مقامی ہوتے ہیں اور عددی اکثریت بھی رکھتے ہیںاور ججوں کو ذلیل و خوار کرنے سے بھی نہیں کتراتے اِس لئے جج اپنی عزت کے خوف سے بھی دلیرانہ فیصلے کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور تاریخیں دیتے رہتے ہیں۔ ایسی مثالیں کثرت سے موجود ہیں کہ بدمعاش ٹولے کا کوئی وکیل اگر بلا وجہ مقدمہ کو لٹکانے کی کوشش کر رہا تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ جج محض وارننگ ہی دیتے ہیں اور اُن کے خلاف یا اُن کے موکل کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اُٹھاتے۔ اس مسئلے کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ججوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی حکومت کا کام ہے تاکہ جج بغیر کسی خوف کے انصاف فراہم کر سکیں۔ مزید یہ کہ دیانتدار...

فیصلوں میں تاخیر کی اصل وجوہات

فیصلوں میں تاخیر کی اصل وجوہات  عدالتواں میں دو طرح کا قانون استعمال ہوتا ہے، ایک قانون تو فریقینِ مقدمہ پر لاگو ہوتا ہے یعنی فریقین کے معاملات سے متعلقہ قانون، اوردوسرا قانون عدالتوں کیلئے ہے یعنی جب کیس عدالت کے پاس آئے گا تو عدالت اُس کی سماعت کیسے کرے گی، اس قانون کو عدالتی طریقہ ء کار کا قانون کہہ لیں، قانونی زبان میں اسے ضابطہ جاتی قانون کہا جاتا ہے۔ اس قانون کا پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے۔ یہ دو طرح کا ہے، ضابطہ دیوانی اور ضابطہ فوجداری۔ عدالتی فیصلوں میں تاخیر کی بہت بڑی وجہ ضابطہ جاتی قانون کے نقائص ہیں۔ اور ان نقائص کا فائدہ اُٹھا کر وکلاء مقدمات کو لٹکائے رکھتے ہیں۔ غیر ذمہ دار اور نالائق وکیل کیسز وقت پر تیار نہیں کرتے اور پھر اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی طرح کیس آئندہ تاریخ کیلئے ملتوی ہو جائے، اپنے کلائنٹ کو مختلف اُلٹی سیدھی وجوہات سنا کر مطمئن کر دیتے ہیں اور اگلی تاریخ پر پھر وہی وطیرہ۔ وکیل کی نالائقی دو طرح کی ہو سکتی ہے، ایک تو یہ کہ وکیل سرے سے محنت ہی نہ کرنے کی عادی ہو، اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ایسے وکیلوں سے بچنے کی کوشش خود کریں، اس کا طریقہ وکیل کے انتخاب وا...

فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے غلط فہمیاں

فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیاں  کہا جاتا ہے کہ دو طرح کے لوگ معاشرے کو نقصان پہنچاتے ہیں، ’’ایک وہ جو جانتے ہیں اور نہیں بولتے اور دوسرے وہ جو نہیں جانتے اور بولتے ہیں‘‘ گُنجھل پیندے نیں عقلاں والے جی جد رل کے بہندے نیں  گُنجھل پیندے نیں۔ (شاعر علی شاکر چونیاں) عدالتی نظام پر تبصرے کرنے والے لوگوں کی اکثریت ایسے ہی اشخاص پر مبنی ہے جو قانون اور عدالتی نظام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے مگر اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہوئے ہر چیز پر تبصرہ اور تنقید اپنا پیدائشی حق سمجھ کر عدالتی نظام کے بارے میں بھی اپنی ناپختہ رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں، جس سے عوام الناس غلط فہمی کا شکار ہو کر ان کے کہے کو سچ سمجھ لیتے ہیں۔ ایسے ہی جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں ایک غلط خیال بہت حد تک پختہ ہو چکا ہے کہ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کے ذمہ دار صرف اور صرف جج صاحبان ہیںحالانکہ یہ سچ نہیں ہے۔ یہ پروپیگنڈا کرنے میں میڈیا کا کردار زیادہ ہے کیونکہ یہ ایسے لوگوں کو لا کر بٹھا لیتے ہیں جو نہ تو قانون کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ ہ...

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار

مقدمہ کے مختلف مراحل و طریقہ کار  مقدمہ بازی کیلئے میدان میں اُترے ہر شخص کیلئے ضروری ہے کہ وہ عدالتی دائو پیچ کے ساتھ ساتھ مقدمہ کے مختلف مراحل سے بھی آگاہ ہو،یعنی اُسے علم ہو کہ دورانِ سماعت میرا مقدمہ کن کن مراحل سے گذرے گا اور یوں وہ مطمئن ہو کر اپنے کیس کی پیروی کرتا رہے گا۔ یہ ایسے ہی ہے کہ ایک شخص نے کہیں جانا ہو اور اُسے پتا ہی نہ ہو کہ فاصلہ کتنا ہے اور روٹ کیا اختیار کرنا ہے تو وہ شخص جگہ جگہ سے راستہ پوچھے گا اور دورانِ سفر پریشان ہی رہے گا۔ اور اگر اُسے علم ہو کہ میرا سفر اتنے کلومیٹر ہے اور فلاں فلاں جگہ سے گذر کر میں منزل پر پہنچوں گا تو وہ اطمینان سے بغیر کسی پریشانی کے اپنا سفر جاری رکھ سکے گا۔  جیسا کہ شروع میں بتایا گیا ہے کہ مقدمات دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک فوجداری اور دوسرے دیوانی۔فوجداری مقدمات ’’ضابطہ فوجداری‘‘ کے تحت سماعت کئے جاتے ہیں اور دیوانی مقدمات ’’ضابطہ دیوانی‘‘ کے تحت۔دونوں طرح کے کیسوں کی سماعت کا طریقہء کار مختصراً درج ذیل عنوانات کے تحت مذکور ہے۔ فوجداری مقدمات میں عدالتی طریقہءکار دیوانی مقدمات میں عدالتی طریقہء کار فوجداری مقدمات میں ...

کلائنٹ کی ذمہ داریاں اور احتیاطیں

Image
خود کو بدل دو، قسمت خود بخود بدل جائے گی۔ کلائنٹ کی ذمہ داریاں اور احتیاطیں  چاہے آپ کی کسی جھگڑے میں صلح ہی کیوں نہ ہو جائے، جرم چاہے قابلِ دست اندازی ہو یا ناقابلِ دست اندازی، رپورٹ ضرور درج کروائیں تا کہ ضرورت پڑنے پر بعد کے کسی وقوعے کو اُس کے ساتھ ملا کر حقائق واضع کیے جا سکیں۔  اپنے کسی بھی کیس کی تفتیش کے دوران اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر پولیس کو کچھ بھی لکھ کر دینے سے یا کسی کاغذ پر دستخط کر کے دینے سے گریز کریں۔ کیس تحریر ہونے کے بعد عدالت میں دائر کیے جانے سے قبل خود ضرور پڑھیں، لکھتے وقت بہت ساری غلطیاں ہو جاتی ہیں، خاص طور پر فریقین کے نام و پتہ کے حوالے سے اکثر کوئی نہ کوئی غلطی دیکھنے میں آتی ہے۔  کوشش کریں کہ اپنے کیس سے متعلقہ عدالت سے ہی اپنے کیس کا فیصلہ کروائیں، اور اختیارِ سماعت سے باہر مقدمہ بازی سے گریز کریں، مطلب یہ کہ جس عدالت کی حدود میں آپ رہتے ہوں یا جس عدالت کی حدود میں آپ کا کوئی معاملہ ہو وہیں اپنا کیس دائر کریں، بعض وکلاء غلطی سے یا محض فیس لینے کیلئے غیر متعلقہ عدالتوں میں کیس دائر کر دیتے ہیں جس سے سائل اور عدالت کا وقت ...

کلائنٹ کی طرف سے سنگین غلطیاں

Image
غلطیاں کرنا کامیابی کی طرف پہلا قدم نہیں بلکہ غلطیوں کی اصلاح کرنا کامیابی کی طرف پہلا قدم ہے کلائنٹ کی طرف سے سنگین غلطیاں  مقدمہ کسی اور شہر میں زیرِسماعت ہو اور وکیل کسی اور شہرسے لے جانا۔ وکلاء کے منشیوں سے مشورہ کرنا، وکلاء کے منشیوں یا عرضی نویسوں سے درخواستیں لکھوانا، یہ عرضی نویس بھی قانون سے ناواقف ہونے کی بنا پر اکثر کیسز کا بیڑا غرق کرنے کا باعث بنتے ہیں، کیوں کہ انہی درخواستوں پر کیس نے آگے چلنا ہوتا ہے اور جب پہلی اینٹ ہی ٹیڑھی رکھی جائے تو دیوار کیسے سیدھی تعمیر ہو سکتی ہے۔۔ تنازعات کی ابتداء میں قابل وکیل سے مشورہ نہ کرنا۔ صرف ایک ہی وکیل سے مشورہ کر نا۔ غیر متعلقہ لوگوں کو بھی مقدمہ میں گھسیٹ لینا۔ کچھ لوگ منشیوں کا کام (نقول تیار کروانا، عدالتوں میں بھاگ دوڑکرنا) خود کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح زیادہ اخراجات کر بیٹھتے ہیں اور ساتھ ہی زیادہ تکلیف اور پریشانی بھی اُٹھاتے ہیں۔ اگر محسوس ہو کہ منشی زیادہ لوٹ کھسوٹ کی کوشش کر رہا ہے تو پھر معاملہ اپنے ہاتھ لینے میں کچھ مضائقہ نہیں یا اس بارے میں اپنے وکیل سے بات کی جا سکتی ہے۔لیکن کوشش کی جائے کہ منشی کے سا...

عدالت میں سفارش اور رشوت

عدالت میں سفارش اور رشوت تم فرما دو کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں، اگرچہ ناپاک کی کثرت تجھے اچھی لگے۔سورۃ ۵ المائدہ آیت ۱۰۰  کچھ احباب سفارش پر زیادہ یقین رکھتے ہیں اور کیس کے ہر مرحلے پر سفارش کے چکر میں رہتے ہیں سفارش کروانے کے حوالے سے ایک بات یہ بھی یاد رکھنے والی ہے کہ کیس کو سماعت کرنے کیلئے جو ضابطہ جاتی قانون عدالتوں پر لاگو ہوتا ہے، جج اُس قانون کو نظر انداز کر کے کسی کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔جج چاہے یہ واضع طور پر جانتا بھی ہو کہ مقدمہ جھوٹا ہے، پھر بھی وہ قانونی تقاضے پورے کیے بنا مقدمہ کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔ عام لوگ سمجھتے ہیں کہ جج کوجس وقت بھی سفارش کروائی گئی جج اسی وقت ان کی مرضی کا فیصلہ صادر کر دے گا۔ اس کی مثال یوں بھی دی جا سکتی ہے کہ جب بھی کوئی کیس عدالت میں دائر کیا جاتا ہے تو وہ کیس جس جج کے پاس سماعت کیلئے جاتا ہے اُس کا پہلا کام اُس شخص کو بلانا ہے جس کے خلاف کیس دائر ہوا ہو، اب چاہے جج کو ذاتی حیثیت میں پتا بھی ہو کہ کیس جھوٹا ہے پھر بھی وہ اُسے ختم نہیں کر سکتا۔ اُس نے ہر حال میں قانون میں درج طریقہء کار کے مطابق ہی کاروائی کرنی ہوتی ہے۔اور اس بات سے لو...

ٹائوٹ (مدد گار یا خدائی خدمتگار)

Image
ٹائوٹ (مدد گار یا خدائی خدمتگار) جندھے نال وی واہ پیا اے  اوہ ای لاندا دا پیا اے یعنی جس سے بھی واسطہ پڑا ہے وہی لوٹ رہا ہے۔ پنجابی کا درج بالا شعر ٹائوٹوں پر بالکل صادق آتا ہے ٹائوٹ ایک ایسا شخص ہوتا ہے جو کسی شخص کو کسی تیسرے شخص سے کوئی چیز خریدنے پر آمادہ کرے یا کسی ماہر کی خدمات حاصل کرنے کیلئے تیار کرے، مثال کے طور پر آپ نے وائرنگ کا سامان خریدنا ہے اور کوئی شخص آپ سے کہتا ہے کہ فلاں دوکان سے خریدیں، وہاں سے سستا اور بہتر ملتا ہے اور در حقیقت اُس نے دوکاندار کے ساتھ گاہک بھیجنے کا معاوضہ طے کر رکھا ہوتا ہے، اب یہ شخص جو آپ کو کسی مخصوص دوکان پر بھیج رہا ہے یہ ٹائوٹ ہے ۔ اسی طرح لوگ ڈاکٹروں کیلئے بھی ٹائوٹی کرتے ہیں کہ ان کے پاس مریض بھجوا کر اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ ٹائوٹ وکیلوں کے پاس بھی شکار گھیر کر لاتے ہیں لیکن یہ بات بھی ضروری نہیں کہ اگر کوئی دوست آپ کو کسی وکیل کا ریفرنس دے رہا ہے تو وہ ٹائوٹ ہی ہو۔ یہاں چونکہ عدالتی معاملات زیرِ بحث ہیں لہٰذا ہم اُن ٹائوٹوں کا ذکر کریں گے جوتھانہ اور عدالت میں لوٹ مار کرتے ہیں۔  ہمارے ملک کے دیگر شعبوں کی طرح ت...

ملکی قانون کا جاننا

ملکی قانون کا جاننا قانون کامن سینس پر مبنی ہوتا ہے اور ہر وہ فعل خلافِ قانون ہی ہے جو اگرآپ کے ساتھ ہوتا تو آپ کیلئے تکلیف دہ ہوتا۔یعنی جو آپ اپنے لیے ٹھیک نہیں سمجھتے وہ دوسروں کیلئے بھی نہ کریں۔ ملک کے عام قانون کا تھوڑا بہت علم ہر شہری کیلئے بہت ضروری ہے۔اور اس حوالے سے قانونی محاورہ بھی ہے، ’’قانون سے لا علمی کوئی جواز نہیں ہے‘‘ عام شہریوں کو ’’تعزیراتِ پاکستان‘‘ کا پڑھنا مفید ہو گا جب کہ کاروبار سے وابستہ لوگوں کو ’’تعزیراتِ پاکستان‘‘کے ساتھ ساتھ ’’قانونِ معاہدہ‘‘ یعنی  ’’کنٹریکٹ ایکٹ‘‘ کا مطالعہ بھی ضرور کرنا چاہیے۔

عدالتی عملہ کی چالبازیاں اور لوٹ مار

اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کروجس میں کوئی باپ اپنے بچے کے کام نہ آئے گا اور نہ کوئی قابل بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دے گا۔سورۃ ۳۱ لقمٰن آیت ۳۳ عدالتی عملہ کی چالبازیاں اور لوٹ مار   عدالتی سٹاف کی لوٹ مار کو سمجھنے کیلئے اِن کے فرائض کو سمجھنا ضروری ہے۔ ایک جج کے ساتھ چھ لوگ کام کرتے ہیں، ریڈر، سٹینو گرافر، نائب کورٹ ، سرکاری وکیل، نائب قاصد اور اہلمد۔ ان افراد کے ذمہ مختلف طرح کے فرائض ہوتے ہیں۔ سٹینو گرافر اور ریڈر جج کے دائیں بائیں بیٹھتے ہیں، ریڈر عدالت میں زیرِ سماعت مقدمات کی لسٹ کے مطابق نائب قاصد کے ذریعے کیس کی آواز دلواتا ہے اور جس کیس کی آواز ہو اس کیس کی فائل جج صاحب کو دیتا ہے۔ (بعض کیسوں میں ریڈر جج صاحب کی ہدائت کے مطابق تاریخ ڈال کر فریقین کو آگاہ کر دیتا ہے)۔جج صاحب فریقین کو سن کر یا فریقین کی عدم موجودگی کی صورت حرام کا ایک لقمہ چھوڑنا دو سو رکعت نفل پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے میں بھی جو حکم مناسب سمجھیں سٹینو کو لکھوا دیتے ہیںجو اسے ٹائپ کر دیتا ہے۔ اور جج صاحب اس پر دستخط کر دیتے ہیں۔ سول مقدمات کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کا کوئی کردار نہیں ہوتا ...

کچہری میں لُٹنے کی وجوہات

کچہری میں لُٹنے کی وجوہات  وکیل سے اپنے کیس کے حالات کے مطابق مشورہ لینے کیلئے ملیں، نہ کہ اپنی پسند کا مشورہ لینے کیلئے۔کئی بار یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگوں نے اپنے کیس کے بارے میں ایک خواب دیکھ رکھا ہوتا ہے اور چاہتے ہیں کہ مشورہ دینے والا وکیل اس کی من پسند تعبیر بنا دے۔ چونکہ کچہری میں پائے جانے والے لوگوں کی اکثریت ہی خواب فروشوں کی ہے اور لوگ اپنے لٹنے کا سامان گھر سے کر کے چلتے ہیں تو بچیں گے کیسے؟ کبھی کبھی تو ذہن میں آتا ہے کہ وکلاء کلائنٹ کے ساتھ جو کچھ کرتے ہیں، یہ لوگ ہیں ہی اسی قابل ،یہ لوگ مقدمہ بازی شروع کرنے سے پہلے، یا وکیل منتخب کرتے وقت ذرا بھی نہیں سوچتے اور نہ ہی کسی احتیاط سے کام لیتے ہیں۔ ہونا یہ چاہیے کہ وکیل کو اپنی خواہشات بیان کرنے کی بجائے اپنے کیس کے حالات بتا کر مشورہ حاصل کیا جائے۔اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وکیل کے پاس پہنچتے ہی کہتے ہیں کہ میرا کیس اِس طرح کرنا ہے اور وکیل فیس لینے کیلئے ان کی خواہش کے مطابق کیس دائر کر دیتے ہیں ۔ اور ایسا کرتے وقت مقدمہ کے حالات و واقعات کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے جس سے عارضی فائدہ تو حاصل ہو جاتا ہے مگر...

وکیل کے انتخاب میں احتیاطیں

وکیل کے انتخاب میں احتیاطیں  تم فرمائو کیا برابر ہیں، جاننے والے اور نہ جاننے والے، نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں سورۃ ۳۹ الزمر آیت ۹  عام طور پر لوگ وکیل کے پا س کسی ریفرنس یا کسی تعلق کی وجہ سے جاتے ہیں اور یہیں سے ہی خرابی کی ابتداء ہو جاتی ہے۔تعلق واسطے کو بیچ میں ڈالنے کا مقصد اکثر و بیشتر فیس میں رعائت ہوتا ہے۔ اور یہ مقصد کسی حد تک اس طرح پورا بھی ہو جاتا ہے مگر زیادہ تر لوگ فیس میں رعائت حاصل کرتے کرتے مقدمے کا بیڑا غرق کروا بیٹھتے ہیں۔کوشش کریں کہ وکیل کو پوری فیس دیں، وکیل کے پاس بغیر کوئی سفارش لیے جائیں کیونکہ اکثر سفارش کرنے والے ٹائوٹ ہوتے ہیں اور وہ اپنے فائدے کیلئے آپ کا نقصان کر دیتے ہیں وکیل سے فیس میں سے حصہ وصول کرتے ہیں نتیجتاً کم فیس کی وجہ سے وکیل پوری دلجمعی سے کام نہیں کرتا۔ وکیل سے مشورہ کرنے کیلئے کسی کو ساتھ لے جانا اگر ضروری سمجھیں تو پھر کسی جونئیر وکیل کو ہی ساتھ لے کے جائیں کم از کم اسے یہ تو پتا ہو گا کہ جو مشورہ آپ کو دیا جا رہا ہے وہ آپ کیلئے کتنا مفید ہے۔ کیس چاہے کروانا ہو یا نہ کروانا ہو مشورہ فیس ادا کر کے وکیل سے مشورہ لی...

وکیل کا انتخاب اور فیس

حکمتِ عملی قوتِ بازو سے زیادہ کام کرتی ہے وکیل کا انتخاب اور فیس قانونی مشاورت اور مدد کے حوالے سے وکیل کا انتخاب بہت ہی اہم مرحلہ ہے اور بہت سارے لوگ اسی مرحلے پر غلطی کر جاتے ہیں جس کے نتیجے میں نقصان اُٹھاتے ہیں۔ اکثر لوگ رو رہے ہوتے ہیں کہ وکیل نے ہمارے ساتھ یہ کر دیا، وکیل نے ہمارے ساتھ وہ کر دیا، وکیل نے ہمارے کیس کا بیڑہ غرق کر دیا۔اب کوئی اِن سے پوچھے کہ وکیل کا انتخاب کس نے کیا تھا؟ آپ کیلئے وکیل اُوپر سے تو نہیں اُتارا گیا تھا؟ کیس کسی نالائق وکیل کے سپرد کرنا ایسا ہی ہے جیسے آپ کسی اندھے کو ڈرائیونگ سیٹ پر بٹھا کر منزل پر پہنچنے کا سوچ رہے ہوں۔ عدالتوں میں ایک ضرب المثل بہت مشہور ہے کہ،  ’’جج کا سزا کیا ہوا بندہ تو بری ہو سکتا ہے مگر وکیل کا سزا کروایا ہواشخص بری نہیں ہو سکتا‘‘  قانون بھی یہ ہی ہے کہ عدالت کی غلطی تو درست کروائی جا سکتی ہے لیکن وکیل کی غلطی کا ذمہ دار کلائنٹ خود ہوتا ہے۔وکیل کی نالائقی دو طرح کی ہو سکتی ہے۔ :1کیس کے مطابق قانون کا صحیح طور پر علم نہ ہونا۔ :2 مقدمہ کے حقائق جاننے کی کوشش نہ کرنا۔متذکرہ دونوں صورتیں ہی کیس کیلئے نقصان دہ ہوتی ہی...

مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟

اپنے دماغ پر زور ڈالو تو تمھیں ضرور کوئی نہ کوئی تدبیر سوجھ جائے گی  مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے؟  اپنے معاملات کو عدالت میں لانے سے پہلے کسی قابل وکیل کے ساتھ مشاورت کریں۔ عدالت میں کیس لڑنے والے وکلاء تو کافی سارے ہیں مگر درست مشورہ دینے والے وکلاء کم ہیں لہٰذا شروع میں ہی (بوقت مشورہ )زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے مقدمہ کے بارے میں کم از کم تین قانونی ماہرین سے مشورہ کریں۔ اور اس طرح مقدمہ کے تمام پہلو سامنے آ جائیں گے جس سے ایک درست فیصلہ تک پہنچنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی یہ بات بھی واضع ہو جائے گی کہ کوئی وکیل کہیں ذاتی غرض کیلئے غلط مشورہ تو نہیں دے رہا۔ چونکہ لوگ جب مشورہ کرتے ہیں تو اکثر وکیل صرف اپنی فیس کو ذہن میں رکھتے ہوئے لوگوں کو مقدمہ بازی میں جھونک دیتے ہیں۔ سچے اور حق پر مبنی مقدمات محض اس وجہ سے ہار جاتے ہیں کہ ان کے آغاز میں مناسب احتیاط اور تیاری نہیں کی جاتی۔جتنا بڑا اور اہم کیس ہواتنی ہی زیادہ احتیاط اور تیاری ضروری ہوتی ہے، یہاں احتیاط اور تیاری سے مراد مناسب ہوم ورک ہے یعنی مقدمہ شروع کرنے سے پہلے اسے ہر پہلو (حالات و واقعات کے حوالے سے ...

ایکسپرٹ کی اہمیت، تلاش اور مشورہ

 ایکسپرٹ کی اہمیت، تلاش اور مشورہ  نقشہ نویس کے پاس بیٹھا ایک شخص اُس سے کہہ رہا تھا کہ تم چند لائنیں لگانے کے بہت زیادہ پیسے مانگ رہے ہو، جس کے جواب میںنقشہ نویس نے کہاچند لائنیں ہی تو لگانی تھیں تم خود لگا لیتے یا کسی سے بھی لگوا لیتے میرے پاس آنے کی کیا ضرورت تھی۔ اب وہ شخص بغلیں جھانکنے لگا۔ جب بھی کسی شخص کو کوئی قانونی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنے دوستوں یا عزیز و اقارب کو بتا کر پوچھتا ہے کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے؟ اب اگر دوست عزیز سمجھدار ہے تو وہ فوراً کہتا ہے کہ کسی وکیل سے مشورہ کر لیتے ہیں۔ مگر زیادہ تر لوگ اپنے پاس سے ہی کوئی حل تجویر کر دیتے ہیں اب یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص گردے کا علاج کروانے ویلڈر کے پاس پہنچ جائے۔ یا موٹر مکینک سے کہے کہ میری آنکھوں میں لینز ڈال دو۔ لوگوں کی سادگی (یا حماقت کہہ لیں) کا عالم یہ ہے کہ عدالتی معاملات کے بارے میں ان لوگوں کے ساتھ مشورے شروع کر دیتے ہیں جن کا عدالت اور قانون کے متعلق علم صفر ہے اور آگے سے وہ لوگ بھی اس طرح مشوروں اور ہدایات سے نوازتے ہیں جیسے سینئر ترین وکلاء نے قانون ان ہی سے پڑھا ہو۔ شاید ایسے ...

سچا اور مضبوط کیس ہارنے کی اہم وجہ

سچا اور مضبوط کیس ہارنے کی اہم وجہ میرے خیال میں ایک مضبوط اور سچا کیس  ہارنے کی 90 فیصد ذمہ داری وکیل پر عاید ہوتی ہے 10فیصد دیگر عوامل اس ناکامی میں شامل ہوتے ہیں۔اور اکثر کیسوں میں تو وکیل ہی مکمل طور پر ذمہ دار ہوتے ہیں۔اور یہ کیس ہارنے کے بعد سارا الزام عدالت کے سر ڈال دیتے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہونے والے لوگ اس بات کو بخوبی سمجھنے لگتے ہیں۔اس ہار کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں  ایک وجہ نالائقی، لاپرواہی اور غیر ذمہ داری اور دوسری وجہ بد دیانتی بھی ہو سکتی ہے۔کلائنٹ اکثر بیشتر دوست ہوتے ہیں یا دوستوں کی وساطت سے آنے والے لوگ (دوستوں کے دوست) ہوتے ہیں اور ایک انتہائی افسوسناک بات بھی کئی بار دیکھنے میں آئی ہے کہ کئی وکلاء چند پیسوں کیلئے دوستوں کے اس اعتماد کا خون کر دیتے ہیں، الٹے سیدھے کیس بنا کر دائر کر دیتے ہیں جن کی نہ تو اِن کو ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی ان کو کوئی فائدہ ہوتاہے۔ نمونے کے طور پر چند مثالیں عرض ہیں   ایک وکیل صاحب نے عدالت کی طرف سے اندراج پرچہ کے حکم کے خلاف نگرانی دائر کر دی، جب کہ قانوناً اس حکم کے خلاف نگرانی دائر ہی نہیں ہو سکتی۔ ...

کیس دائر کرنے میں زیادہ جلدی یا عدالت سے رجوع کرنے میں تاخیر

کیس دائر کرنے میں زیادہ جلدی یا عدالت سے رجوع کرنے میں تاخیر کہا جاتا ہے کہ، ’’ ایک درست فیصلہ بھی اگر تاخیر سے کیا جائے تو وہ مفید نہیں رہتا‘‘ ایک بہت اہم بات جس کا ذکر آپ کو اگلے صفحات میں بھی نظر آئے گا وہ یہ ہے کہ عدالت میں کیس دائر کرتے وقت زیادہ جلد بازی بہت نقصان دہ ہوتی ہے، اسی طرح اپنے معاملات کے لیے عدالت سے رجوع کرنے میں تاخیر بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔ کیونکہ عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کیلئے میعاد مقرر کی گئی ہے اور یہ میعاد مختلف مقدمات کیلئے مختلف ہے۔ مقدمات کی سماعت کیلئے میعاد مقرّر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ بر وقت اپنے حقوق کیلئے عدالتوں میں آئیں اور سالوں پرانے مقدمات نہ اُٹھائے پھریں ۔کیونکہ جو مقدمات تاخیر سے دائر ہوتے ہیں ان کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ عرصہ گذرنے تجربوں کو یاد رکھنا عقل حاصل کرنے کا دوسرا نام ہے کے دوران کئی گواہان کسی اور جگہ چلے جاتے ہیں، بعض اوقات گواہان فوت ہو جاتے ہیں، اسی طرح دیگر شہادتیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں اورتاخیر سے دائر کیے گئے مقدمات کی سماعت سے فریقین کو کچھ حاصل نہیں ہوتا، اخراجات پر کافی سارا پیسہ خرچ ہو ج...

جرائم سے متعلق مقدمات

نفرت ایک آگ ہے جو جلاتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیتی ہے جرائم سے متعلق مقدمات ( فوجداری مقدمات)  فوجداری مقدمات میں چوری ، ڈکیتی، دھوکہ، فراڈ، لڑائی جھگڑا وغیرہ سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔ چوری، ڈکیتی، دھوکہ اور فراڈ جیسے معاملات میں آپ جس قدر زیادہ محتاط ہوں گے اُتنی ہی زیادہ بچت کے امکانات ہیں مثلاً رات کو سفر ، گھر کے دروازوں کے معاملے میں بے احتیاطی، اور اجنبی لوگوں پر اعتماد ایسے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ جب کہ لڑائی جھگڑابعض صورتوں میں خواہ مخواہ گلے پڑ جاتا ہے ۔اس سے بھی بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں، اِس حوالے سے ایک اکتباس نظر سے گذرا کہ چائینیز مارشل آرٹس (خالی ہاتھ لڑائی کا چینی فن)میں لڑائی کے 350 گُر ہیں اور ٹریننگ کے آخر میں استاد لڑائی کا بہترین گُر بتاتے ہیںاور وہ بہترین گُر یہ ہے کہ ’’جہاں پر لڑائی ہو رہی ہو وہاں سے بھاگ جائو‘‘۔یعنی لڑائی سے آپ نے خود بچنا ہے ڈاکٹر وسیم سرور کتان کی کتاب ’ ’ آگ ‘‘ سے یہ چار خوبصورت مصرعے زندگی گذارنے کی راہ دکھاتے ہیں                   ...

مقدمہ بازی سے بچا کیسے جا ئے

Image
مقدمہ بازی سے بچا کیسے جا ئے  اس موضوع پر بات کرنے سے پہلے ایک بات واضع کرنا بہت ضروری ہے کہ مقدمہ بازی سے بچنے کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں کہ آپ وکیل سے مشورہ نہ کریں۔ جب بھی آپ کو کسی مسئلے کا سامنا ہو فوری طور پر کسی دیانتدار وکیل سے مشورہ کریں بلکہ دو تین وکلاء سے مشورہ کریں اور ساتھ ہی ان وکلاء سے یہ بھی ضرور پوچھیں کہ میں مقدمہ بازی سے دور کیسے رہ سکتا ہوں؟ مجھے مقدمہ بازی کی طرف آنا چاہیے یا نہیں؟پھر ان مشوروں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریںکہ آپ کیلئے کیا بہتر ہے۔ یعنی وکیل سے مشورہ کرنا اور مقدمہ بازی شروع کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں۔  مقدمہ بازی سے دور رہنا ہی آپ کیلئے زیادہ بہتر ہے۔ اگلے کچھ صفحات میں یہی بات واضع کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ عدالت سے دور رہنا آپ کیلئے کس طرح مفید ہے اور مقدمہ بازی سے دور رہنے کی ہر ممکن کوشش آپ نے خود کرنی ہے۔ کیونکہ مقدمہ بازی کی صورت میں بہت ساری تکالیف کا سامنا دونوں فریقین کو کرنا پڑتا ہے، ناشتہ ، کھانا ڈسٹرب، سردی گرمی کا سامنا، سفر کی صعوبتیں، آرام دہ بستر سے محرومی، وقت اور پیسے کا ضیاع، یعنی کافی ساری تکالیف اُٹھانے ک...

عدالت اور آپ

عدالت اور آپ  کسی دل جلے نے کہا تھا کہ اپنے مقدمے کو انجام تک پہنچتا دیکھنے کیلئے آپ کو تین چیزیں درکار ہیں ، قارون کا خزانہ ، حضرت خضر علیہ السلام کی عمراور حضرت یعقوب علیہ السلام کا صبر۔  احاطہء عدالت میں داخل ہوتے ہی آپ کا واسطہ وکلاء سے پڑے گا جن کے بارے میں کسی شاعر نے لکھا تھا   پیدا ہوئے وکیل تو شیطان نے کہا  لو آج ہم بھی صاحبِ اولاد ہو گئے انور مسعود (پنجابی مزاحیہ شاعر) نے کہا تھا   ایسے ڈر توں گُنگیاں ہویاں خَورے کِنیاں چِیکاں کہڑا نِت کچہری جاوے، بھگتے کون تریکاں اردو میں اسے یوں سمجھ لیں!   اِس ڈر سے ہی گونگی ہو گئیں جانے کتنی چیخیں کون عدالت روز جائے اور بھگتے کون تاریخیں اسی طرح کچھ کہاوتیں بھی نظر سے گذری ہیں مثلاً ـ ـــ’’ کسی وکیل کا کلائنٹ ہونے سے بہتر ہے کہ آپ چوہے کی طرح کسی بلی کے مونہہ میں ہوں ‘‘۔ ’’وکیل ایک ایسا معزز شخص ہے جو آپ کی جائیداد آپ کے مخالفین سے بچا کر اپنے لیے رکھ لیتا ہے‘‘ ’’کامیابی کا دارومدار آپ کی محنت یا دوسروں کی جہالت پر ہے‘‘ بدقسمتی سے وکلاء کی اکثریت اسی قول پر عمل کرتے ہوئے ...

سچ کی فتح کیسے ممکن ہے؟

اور فرمائو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا، بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا۔ سورۃ ۱۷ بنی اسرائیل آیت ۸۱ سچ کی فتح کیسے ممکن ہے؟ ایک  بات ابتداء میں ہی آپ سے عرض کرنا چاہوں گا کہ مقدمے کو مکمل پرسکون ہو کر لڑیں ،  ایک کھیل سمجھ کر، اس یقین کے ساتھ کہ فتح سچ کی ہی ہو گی۔ ذاتِ حق پر اعتماد رکھتے ہوئے۔ کارسازِ ما، بہ فکرِ کارِ ما فکرِ ما، در کارِ ما، آزارِ ما یعنی میرا کارساز (اللہ) میرے کام کی فکر میں ہے، اور اپنے کام کے بارے میں میری فکر میرے لیے محض پریشانی کا باعث ہے مایوس بالکل نہ ہوں کہ مایوسی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے۔ بصورتِ دیگر آپ کو اضافی پریشانی کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے حضرت علی المرتضیٰ کا درج ذیل قول مکمل راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ مصیبت میں گھبرانا، مصیبت کو دگنا کر دیتا ہے اور مصیبت کا سامنا کرنے سے مصیبت آدھی رہ جاتی ہے اگر اللہ تمھاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا اور اگر وہ تمھیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو تمھاری مدد کرے۔ سورۃ ۳ اٰل عمران آیت ۱۶۰ اِن صفحات میں کچھ ایسے قانونی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے آپ کے مع...

موضوعات

موضوعات سچ کی فتح کیسے ممکن ہے۔ عدالت اور آپ۔ مقدمہ بازی سے بچا کیسے جا ئے۔ کیس دائر کرنے میں زیادہ جلدی یا عدالت سے رجوع کرنے میں تاخیر۔ سچا اور مضبوط کیس ہارنے کی اہم وجہ۔ ایکسپرٹ کی اہمیت، تلاش اور مشورہ۔ مشورہ کس سے اور کیسے کیا جائے۔ وکیل کا انتخاب اور فیس۔ وکیل کے انتخاب میں احتیاطیں۔ کچہری میں لُٹنے کی وجوہات ۔ عدالتی عملہ کی چالبازیاں اور لوٹ مار۔ ملکی قانون کا جاننا۔ ٹائوٹ (مدد گار یا خدائی خدمتگار)۔ سفارش اور رشوت۔ کلائنٹ کی طرف سے سنگین غلطیاں۔ کلائنٹ کی ذمہ داریاں اور احتیاطیں ۔ مقدمہ کے مختلف مراحل۔ فوجداری مقدمات میں عدالتی طریقہء کار۔ دیوانی مقدمات میں عدالتی طریقہء کار۔ فیصلوں میں تاخیر کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی غلط فہمیاں۔ فیصلوں میں تاخیر کی اصل وجوہات۔ ججوں کے خوف زدہ ہونے کی وجہ سے فیصلوں میںتاخیر۔ سرکاری ملازمین کی وجہ سے فیصلوں میں تاخیر۔ اختتام۔  مندرجہ بالا موضوعات پر تبادلہء خیال ،تجاویز یا اپنے مشاہدات شئیر کرنے کیلئے رابطہ کریں ان صفحات کی بہتری کیلئے آپ کی آراء یقینا مدد گار ہوں گی۔ وکلاء اور عدلیہ سے متعلقہ دیگردوست اس حوالے سے زیادہ بہتر ...